ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ساحلی خبریں / ریاستی حکومت اقلیتوں کی توقعات کو پورا کرنے میں ناکام

ریاستی حکومت اقلیتوں کی توقعات کو پورا کرنے میں ناکام

Thu, 11 Aug 2016 11:29:55  SO Admin   S.O. News Service

ابھی راہ راست پر نہیں آئے تو مسلمانوں کو اپنا راستہ اختیار کرنا پڑے گا: سی ایم ابراہیم
بنگلورو10؍اگست(ایس او نیوز؍عبدالحلیم منصور)ریاست کرناٹک میں کانگریس حکومت جن امیدوں کے ساتھ قائم ہوئی تھی، خاص طور پر اقلیتوں نے جس اعتماد کے ساتھ کانگریس کو ووٹ دیاتھا۔ اس پر کھری اترنے میں یہ حکومت پوری طرح ناکام ہوچکی ہے۔ فوری طور پر اس حکومت نے راہ راست اختیار نہ کی تو آنے والے دنوں میں ریاست کے مسلمانوں کو اپنا راستہ چننا پڑے گا۔ یہ دھمکی آج ریاست کے سینئر قائد سابق مرکزی وزیر سی ایم ابراہیم نے دی۔ اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریاست کرناٹک میں مسلمان آبادی کے اعتبار سے نہ صرف سب سے بڑی اقلیت ہیں بلکہ ذات پات میں سب سے بڑی آبادی بھی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اتنی بڑی آبادی کوجو حقوق ملنے چاہئے تھا وہ نہیں مل رہے ہیں۔ سرکاری سطح پر محکمۂ پولیس یا دیگر اہم عہدوں میں مسلمانوں کے ساتھ کھلی ناانصافی کی جارہی ہے۔ گؤ کشی کے نام پر کھلے عام مسلمانوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ لیکن حکومت مسلمانوں کو تحفظ دینے میں کوتاہی برت رہی ہے۔ گائے کے تاجروں پر کوئی کارروائی نہیں ہوتی ، لیکن جب گائے مالکان جب فروخت کرکے نکل جاتے ہیں ا س وقت قریش برادری کے لوگوں کو منظم طور پر نشانہ بنایا جارہا ہے۔پولیس اور بجرنگ دل ملی بھگت کے ساتھ غریب تاجروں کو لوٹتے ہیں۔ سی ایم ابراہیم نے کہاکہ دو مرتبہ ان تمام مسائل سے آگاہ کراتے ہوئے انہوں نے کانگریس اعلیٰ کمان کو مکتوب لکھا لیکن کوئی جواب نہیں آیا۔ اب ایک بار پھر وہ اس پر توجہ دلائیں گے ، اگر کوئی اقدام نہیں ہوا تو مجبوراً انہیں اپنا الگ راستہ اختیار کرنا پڑے گا۔سی ایم ابراہیم نے کہاکہ سدرامیا ان کے بہت قریبی دوست ہیں، لیکن دوستی کی خاطر وہ قوم کے مفاد کو قربان نہیں کرسکتے۔ انہوں نے کہاکہ بقر عید کے موقع پر وہ قوم کو یہ پیغام دینا چاہ رہے تھے دے چکے ہیں ۔حکومت اگر راہ راست پر نہیں آئی تو مجبوراً انہیں محرم میں نئی روش اختیار کرنی پڑے گی۔ انہوں نے کہاکہ ملک کو آزاد ہوئے 70 سال کا عرصہ بیت چکا ہے، چھوٹے چھوٹے طبقات نے اپنے قائدین چن لئے ہیں مگر افسوس کہ ملک کی دوسری بڑی اکثریت کہلانے والے مسلمانوں نے اب تک اپنا قائد نہیں چنا ہے۔ اب بھی وقت ہے کہ مسلمان مسلک اور فرقہ بازی کو چھوڑ کر اگر متحد ہوجائیں تو اپنے آپ کو ایک مضبوط قوت میں تبدیل کرسکتے ہیں۔سی ایم ابراہیم نے کہاکہ اپنے40,30سالہ سیاسی تجربے کو بروئے کا لاکر قوم کے نوجوانوں میں بیداری لانے کا کام کریں گے۔نوجوانوں کو سیاسی میدان میں حصہ لینے کی طرف خصوصی توجہ دلائیں گے۔پارٹی چاہے کوئی بھی ہو اس سے مسلمانوں کی وابستگی ضروری ہے۔ سی ایم ابراہیم نے کہاکہ اب تک مسلمانوں نے خود کو ایک دو سیاسی پارٹیوں سے وابستہ رکھ کر دوسری پارٹیوں کو اپنا دشمن بنالیا ہے۔ ایسا نہیں ہونا چاہئے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مسلمان اپنے دستاویزات انتخابی شناختی کارڈ، آدھار کارڈ وغیرہ حاصل کرنے میں پوری توجہ دیں۔ ورنہ اتنی بڑی آبادی ہونے کے باوجود ان کی طاقت نہ ہونے کے برابر ہے۔ ابراہیم نے بتایاکہ گلبرگہ، رائچور ، بیجاپور، بلاری وغیرہ میں مسلمانوں میں بیداری لانے کی مہم میں انہیں کافی پیش رفت ملی ہے۔وہاں کی مذہبی قیادت کو انہیں متحد کرنے میں کامیابی بھی ملی ہے۔ بنگلور کے علماء کو اس سمت میں اپنے طور پر پہل کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ بنگلور میں علماء کو متحد کرنے کیلئے انہوں نے خودبھی بارہا کوشش کی ، مگر افسوس کہ یہاں یہ ماحول اب تک بن نہیں پایا ہے۔


Share: